40سال گزرجانے کے باوجود ضلع اسپتال کادرجہ نہیں بڑھایاگیا
اشرف چراغ
کپوارہ//کپوارہ کوضلع کادرجہ دیئے ہوئے چالیس سال گزرگئے لیکن تاحال یہاں کے اسپتال کو ضلع اسپتال کادرجہ نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے ضلع کی دوردرازعلاقوں کی آبادی کوعلاج کیلئے اکثر سرینگر کے اسپتالوں کارُخ کرنا پڑتا ہے جبکہ سب ضلع اسپتال میں بھی فی الوقت طبی اور نیم طبی عملہ کی33اسامیاں خالی پڑی ہیں۔انتظامیہ اور متواتر حکومتوں کی لاپرواہی کی وجہ سے ضلع کے لوگوں کو گوناگوں مشکلات درپیش ہیں ۔2019میں سب ضلع اسپتال میں 10بسترو ں والا ایک آنکھو ں کے اسپتال کا بھی اعلان کیا گیا لیکن وہ کاروائی بھی محض کا غذوں تک ہی محدود رہی ۔1979جب کپوارہ کو ضلع کا درجہ دیا گیا تو اس وقت کی سرکار نے کپوارہ قصبہ میں قائم پرائمری ہیلتھ سنٹر کا درجہ بڑھا کر اُسے سب ضلع اسپتال بنایا جس کے بعد کپوارہ کے لوگو خوش ہوئے لیکن وقت گزر نے کے ساتھ ساتھ اس ضلع کی آ بادی بھی بڑھ گئی اور کئی بار ارباب اقتدار سے مطالبہ کیا گیاکہ سب ضلع اسپتال کپوارہ کو ضلع اسپتال کا درجہ دیا جائے لیکن 40سال گزر گئے لوگو ں کے مطالبات پر کسی نے توجہ تک نہیں دی ۔کپوارہ ضلع جمو ں و کشمیر میں واحد ضلع ہے جہا ں ضلع صدر مقام پر ضلع اسپتال نہیں ہے اور یہ ضلع وادی کشمیر کا دور دراز اور پسماندہ ضلع ہے جس کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ۔ضلع صدر مقام پر ضلع اسپتال موجود ہونا ایک لازمی بات ہے کیونکہ اس ضلع کی آ بادی زیادہ تر نہ صرف پہا ڑ وں پر رہائش پذیر ہے بلکہ ضلع کی بیشتر آبادی دور دراز پسماندہ دیہات میں رہ رہی ہے ۔کپوارہ ضلع جہا ں ایک طرف لولاب وادی کے دور افتادہ علاقہ جن میں مژھل ،کلاروس ،ناگسری اور لال پورہ محیط ہے تو دوسری طرف کیرن ،کرناہ ،بڈنمل ،جمہ گنڈ ،گزریال ،کاچہامہ ،ہفرڈہ اور مارسری جیسے دشوار گزار علاقہ منسلک ہیںاور نتیجے کے طور ان دور افتادہ علاقوں کے لوگو ں کو ضلع صدر مقام پر تمام طبی سہولیات میسر ہونی چایئے کیونکہ ان پہا ڑی علاقوں کے مریضوں کوجب کپوارہ سے سرینگر منتقل کیا جاتا ہے تو سفر کے دوران سرینگر پہنچنے تک وہ فوت بھی ہو جاتے ہیں اور ایسا آج تک ہوا ہے ۔ضلع کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ سب ضلع اسپتال کپوارہ کے مین گیٹ ،ایمبولنس گاڑیو ں اور اسپتال کی دیگر دیوارو ں پر ضلع اسپتال کے سائن بورڈ نصب ہیں لیکن اگر یہ ضلع اسپتال ہے تو اس کے لئے الگ میٖڈیکل سپر انٹنڈنٹ کیوں نہیں ہے اور ناہی ماہر ڈاکٹر موجود ہیں ۔لوگو ں کا یہ ماننا ہے کہ وقت وقت کے سیاست دانو ں نے اپنے سیاسی فائدے کیلئے ضلع کے سادہ لوح عوام کو بیوقوف بنانے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں رکھی ۔نیشنل کانفرنس سرکار نے 2014میں اسپتال کا درجہ بڑھانے کا علان بھی کیا اور با ضابطہ طور سائن بورڈ نصب کر کے افتتاح بھی کیا گیا۔ضلع کے لوگو ں نے نیشنل کانفرنس کو ضلع میں18سال کے بعد رد کر کے دیگر بڑی پارٹیو ں جن میں پیپلز کانفرنس اور پیپلز ڈیمو کریٹیک پارٹی شامل ہیں کے نمائندو ں کو ایک اچھا موقع فراہم کیا تھا لیکن اڑھائی سال کے دوران وہ بھی اسپتال کا درجہ بڑھانے میں ناکام رہے جبکہ کپوارہ قصبہ کے ایک ہونہار نوجوان نے راجیہ سبھا میں اپنی جگہ بنائی جس کے بعد لوگو ں نے توقع ظاہر کہ شاید وہ اسپتال کو ضلع اسپتال بنانے کے لئے سر گرم عمل ہوجائیں گے لیکن چھ سال کے دوران انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا ۔سول سو سائٹی کپوارہ نے سب ضلع اسپتال کپوارہ کو ضلع اسپتال کا درجہ دینے کے لئے سر تو ڑ کوشش کی اور ایک دستخطی مہم بھی چلائی لیکن بعد میں وہ بھی ایک دستان بن گئی ۔ضلع کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ یہا ں کے لوگو ں نے ضلع کی تعمیر و ترقی کے لئے جن نمائندو ںکو ووٹ ڈالنے میں کوئی بھی پرواہ نہیں کی ، وہ لوگو ں کی امیدو ں پر کھرے نہیں اترے ۔سب ضلع اسپتال کپوارہ لوگو ں کی واحد امید ہے جہا ں آج بھی ہر روز 1ہزار سے زائد مریض او پی ڈی میں ڈاکٹرو ں سے اپنا علاج و معالجہ کر کے واپس چلے جاتے ہیں اور ایسے درجنو ں مریض بھی ہیں جن کو اسپتال میں داخل کیا جاتا ہے ۔اس دوران اسپتال ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سب ضلع اسپتال میں طبی اور نیم طبی عملہ کی 33اسامیا ں خالی ہیں جن میں اکثر ماہر ڈاکٹر شامل ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر کنسلٹنٹ ،کنسلٹنٹ آرتھو پیڈک ،کنسلٹنٹ گیو ناکالوجی،کنسلٹنٹ امراض اطفال کے علاوہ دیگر ماہر ڈاکٹرو ں کی ایک ایک اسامی خالی پڑی ہے جبکہ دیگر نیم طبی عملے کی متعدد اسامیا ں بھی خالی پڑی ہیں جن کو پر کرنے کے لئے انتظامیہ کوئی بھی اقدام نہیں اٹھا رہی ہیں۔اس دوران سب ضلع اسپتال کے ساتھ ہی 10بسترو ں والے آنکھو ں کے اسپتال کا بھی اعلان کیا گیا جس کے بعد ڈائر یکٹر ہیلتھ نے ایک تعمیراتی کمپنی جمو ں و کشمیر ہائوسنگ بورڈ کو تحریری طور زیر نمبر DHSK/Plg/2018.19/NPCB/2890/93بتاریخ 7مارچ 2019مطلع بھی کیا اور اسپتال کی تعمیر کے لئے پچاس لاکھ روپیہ واگذار کئے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بعد اسپتال کے ایک طرف تعمیراتی مواد بھی ڈال دیا گیا لیکن آج تک نہ اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور ناہی اسپتال کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ۔اب لوگو ں کی نظریں لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ پر ٹکی ہوئی ہیں کہ سب ضلع اسپتال کپوارہ کا ضلع اسپتال کا درجہ دیا جائے ۔