لاکھوں روپیوں کی لاگت سے بنائے گئے بیتُ الخلاء صرف دس روز بعد ناقابل استعمال، جگہ جگہ کوڈا کرکٹ اور چہار سو عفونت۔ عوام کے لئے سوہانِ روح
آصف اقبال
شمالی کشمیر کے کپوارہ ٹاون میں صفائ ستھرائ کا فقدان ، جگہ جگہ کوڈاکرکٹ اور بد بو ہونے کی وجہ سے عام مسافروں کے ساتھ ساتھ دوکاندار، ٹرانسپورٹرس اور عام مسافرپریشان ہوچکے ہیں ۔ بس اڈہ کپوارہ میں لاکھوں روپیے کی لاگت سے بنائے گئے بیتُ الخلا مقفل رہنے کی وجہ سے دوکانداروں، ریڈی والوں اور عام مسافروں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران مقامی دوکانداروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے سرکار صفائ ستھرای کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے وہیں دوسری طرف بس اڈہ کپوارہ کو کوڈان میں تبدیل کرکے عام لوگوں کی جانوں کے ساتھ کھیلا جارہا ہے اور روزانہ میونسپلٹی کونسل کپوارہ کی گاڈیاں کوڈا کرکٹ بس اڈہ میں ڈال دیتی ہے جس سے چہار سُو عفونت پھیل چکی ہے۔ دوکانداروں اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ لوگوں نے مزیدکہا کہ گُزشتہ ایک سال قبل بس اڈہ کپوارہ میں چند بیتُ الخلا تعمیر کئے گئے اور سرکاری خزانوں سے لاکھوں روپیے نکال کر صرف دس روز بعد ہی تعمیر کئے بیت الخلا بند کئے گِے جسکی وجہ سے لوگوں کو طرح طرح کی مشکلات سے جھوجھنا پڑتا ہے۔ اس بیچ لوگوں نے کہا کہ کپوارہ ٹاون میں فواروں کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے جو چند دن کے لئے چالو کئے گئے لیکن اب وہ بھی ناقابل استعمال بن چکے ہیں۔
لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمیشنر کپوارہ سے اپیل کی ہے کہ بس اڈہ میں قائم بیت الخلاء اور پینے کے پانی کے نلوں کو قابل استعمال بنانے میں ذاتی مداخلت کریں اور بس اڈہ میں کوڈا کرکٹ جمع کرانے پر پابندی عاید کرانے کا حکمنامہ صادر کریں تاکہ لوگوں کو عفونت سے راحت مل سکے۔