اشرف چراغ
کپوارہ // راجواڑ ہندوارہ میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونریز معرکہ آرائی جاری ہے۔پولیس نے بتایا کہ جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع پر دو روز قبل سے 21راشٹریہ رائفلز اور سپیشل آپریشن گروپ ہندوارہ نے ژنجمولہ علاقہ کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کر رکھی تھی اور سنیچر کی شام علاقے میں مسلح جھڑپ شروع ہوئی۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جنگجو ئوںنے ژنجہ مولہ میں ایک مقامی شہری کے گائو خانے میں پناہ لی تھی جن کیخلاف آپریشن کیا گیا۔ رات کو قومی میڈیا چینلوں نے دفاعی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں موجود افسران کیساتھ رابطہ نہیں ہورہا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا نے ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا تاہم فوج کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا کہ میڈیا مفروضوں پر دھیان نہ دے اور نہ بریکنگ نیوز بنانے کی دوڑ میں شامل ہوجائے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ فوج آپریشن کی منٹ بہ منٹ کارروائی کی تفصیلات ظاہر کرے کیونکہ ذمہ دار پیشہ ور کے ناطے ہماری یہ مخلصانہ گذارش ہوگی کہ ہلاکتوں ، یرغمال یا رینک وغیرہ کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہ کی جائیں،جب تک سرکاری ذرائع سے اسکی تصدیق نہ ہو۔بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کم سے کم یونٹ میں کام کررہے فوجیوں کے اہل خانہ سے متعلق محسوس کریں، کیونکہ مذکورہ یونٹ میں کام کررہے جوانوں کے افراد خانہ کی جانب سے بڑی تعداد میں کالز آرہی ہیں۔بیان میں پوچھا گیا ہے کہ کیا بریکنگ نیوز اتنی اہم ہے، ہمیں یہ الزام نہیں لاگانا چاہیے کہ کس ھے اس میں پہل کی۔ایس ایس پی ہندوارہ ڈاکٹر سندیپ نے کہا کہ موسم خراب ہے اور علاقے میں اتوار کی صبح تک آپریشن ملتوی کردیا گیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ دو جنگجوئوں گائو خانے میں موجود ہیں اور آپریشن ختم نہیں ہوا۔