بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
شیخ مدثر منیر
شوپیان کشمیر
دربارمو يا بجلی مو
کوئی بتلائےکی ہم بتلائیں کيا
تاريخى درباد مو ہو جانے کے ساتھ ساتھ بجلی بھی جموں منتقل ہو چکی ہے.یہاں کے بہاروں کو خزاں نے آکے گھیرا ہے اور مفلس کشمری کے پاوں تلے زمین پھسل رہی ہے، “نہ پائے رفتن نہ جائے ماندن”کی مثال مصداق ہو رہی ہے اور محکمہ بجلی کے چیف انجینیر کی طرف سے کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں ۔کشمیر میں بجلی کی کٹوتی کی جا رہی ہے جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی سے صارفین ذہنی اضطراب اورشدید پریشانیوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔محکمہ بجلی نے صارفین پر بجلی گراتے ہوئے “پوری وادی میں اندھیرا قائم کیا ہے۔ادھر کشمیر میں بجلی کی ہاہا کار مچی ہوئی ہے جبکہ محکمہ بجلی کی جانب سے بغیر اعلان بجلی کٹوتی نے بحرانی صورتحال پیدا کردی ہے جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی نے صارفین کو ذہنی اضطراب اورشدید پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے۔ موسم سرما شروع ہوتے ہی وادی میں بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور یہ سلسلہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور اس حوالے سے تمام سابقہ حکومتیں نہ صرف صارفین کو معقول اور مناسب بجلی کی سپلائی فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہیں بلکہ بجلی کے سپلائی نظام کو درست کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ کشمیر,جنت نظیر ايک تو خراب حالات کا شکار اور دوسری جانب بجلی کی کٹوتی کا شکار بن چکا ہے اور یہ مفلس کشمیری ایک ایسی انسانی نسل بن چکا ہے جس کو نہ بجلی کی ضرورت ہے اور ناہی پڑنے کی.جب کی لمحہ فکریہ کی بات یہ ہے کی اول نومبر سے بچوں کے امتحانات کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے اور ایک بار پھر ہمارے بچوں کو لمپ اور لالٹین کی روشنی میں امتحان کی تیاری کر کے پرانی رسم کو تاذہ کیا جا رہا ہے دوسری جانب سردی نے بھی کشمیر میں اپنا ڈیرا جما لیا ہے. اس کڑاکے والی ٹھنڈ سے بنا بجلی کے اپنے آپ کو کیسے بچائے گا یہ تو مفلس کشمیری خود جانتا ہے یا تو اللہ کی زات. کاش ہمارے بجلی محکمہ کے اعلیٰ حکام کے دل میں یہ بات اتر جائے کی یہاں کشمیر میں دربار مو کے بعد بھی انسانی نسل رہایش پزیر ہوتی ہیں جن کو پانی, خوراک اور خاص کر بجلی کی اشد ضرورت ہے اور بہت سے مفلس لوگوں کو اپنے عیال کو پالنے کی خاطر اس کڑاکے دار ٹھنڈ میں دن بر کام کاج کرنا پڑتا ہے. لہذا محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام کا اولین فرض بنتا ہے کہ وہ اس سردی کے موسم میں یہاں کشمیر میں رہ رہے لوگوں کا خاص خیال رکھیں ،ورنہ
*سبق پھر پڑھ صداقت کا,شجاعت کا عدالت کا*
*لیا جا ئے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا*
ہمارے ریاست کے محکمہ بجلی
کے چیف انجنیر صاحب سے گذارش کی جاتی کی وہ بچوں کے امتحانات اور سردی کو زیر نظر رکھ کر بجلی کی کٹوتی اتنی زیادہ نہ کر یں جس سے ہمارے بچوں کے مستقبل پر اثر پڑے ورنہ زمہ دارن آفسیرن یہ بات ذہین نشین رکھیں
*روزے حساب جب پیش ہو میرا دفترے عمل*
*آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسارکر*
دفتر مو کے بعد افیس سے منسلک ملازم ، امیر لوگ اور سابقہ منتری حضرات,عوامی نمائیدگان جموں میں پدار رہے ہیں اور وہاں گرم موسم میں عیش و عشرت سے وقت گزرے گے جبکی یہ بچارہ کشمیری بے یار ومددگار گپ اندھیرے میں گزر اوقات کر نے کے لیےمجبور ہے اور دل ہی دل میں یہ خیال کرتا ہے کہ ہمارے اعلیٰ حکام جو جموں میں رہائش پذیر ہیں کو ہماری یاد آتی ہو گی لیکن یہ صرف اس کا خواب ہے جس کا پورا ہونا نامعمکن بات ہے
*ہزاروں خواہیشاں ایسی کی ہر خواہیش پر دم نکلے*
*بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے*
Discussion about this post